پچھلے دن جمعے کو جب ریحام خان ہری پور میں پاکستان تحریک انصاف کے لئے انتخابی مہم کا حصہ بنیں تو ان کی تقریر کو پی ٹی آئی کے عام ورکر سے لے کر اعلیٰ قائدین تک سب خوشی سے پھولے سمانہیں رہے تھے کہ بھابھی نے ’دھواں دار‘ تقریر کی۔
لیکن عمران خان کی اہلیہ کی اس تقریر سے کئی خامیوں کی تصویرکشی کی گئی وہاں یہ محسوس ہوا جیسے تحریک انصاف کہیں نہ کہیں مسلم لیگ -ن کا مقابلہ کرتے ہوئے بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ اور آخری کارڈ کے طور پر نیشنل بھابھی کو استعمال کر رہے ہیں۔
بھابھی نے کہا کہ اگر آپ ہری پور والے پی ٹی آئی کو ووٹ دیں تو ہم خیبرپختونخواہ میں آپ کو تحفہ دیں گے۔ سوال یہ کہ وہ بھلا کون سا تحفہ ہوگا جس کے بدلے آپ ہری پور کی عوام سے ووٹ مانگ رہی؟ اگر ووٹ نہ دیں تو کیا کے پی حکومت ہری سے سوتیلی ماں جیسے سلوک کرے گی؟
اپنے خاندان کو بھر پور طریقے سے استعمال کرتے ہوئے بھابھی نے اپنے نانا سے لیکر اپنی قومی بھابھی والی حیثیت تک گِنوادی۔ ’آپ کے پاس خان (عمران خان) بھی ہے، آپ ک پاس بھابھی بھی ہے۔‘
’بھابھی کی عزت رکھنی ہے تو ووٹ دو، بھابھی سے محبت ہے آپ لوگوں کو تو ووٹ دو۔‘ یہ سب وہاں پر کی گئی تقاریر کا بنیادی پیغام تھا۔
بھابھی ۔۔۔ ہماری پیاری بھابھی کی تقریر میں کوئی ایسی بات نہیں تھی جس سے کوئی سنجیدہ اور سیاسی طور پر باشعور وہ انسان اپنا فیصلہ بدل کر پی ٹی آئی کو ووٹ دینا چاہے جس نے پہلے پی ایم ایل این کو ووٹ دینے کا فیصلہ کیا ہوا ہوگا۔
ہری پور کے وہ غیور لوگ جو PTI کو نہیں بلکہ PMLN کو ووٹ دیں گے کیا وہ بھابھی کی عزت نہیں کریں گے یا عزت کرنا نہیں جانتے؟ کیونکہ بھابھی نے کہا کہ اگر آپ نے بھابھی کو عزت دینی ہے تو آپ کو ووٹ بھی پی ٹی آئی کو دینا ہوگا۔
دوسری طرف کئی لوگوں نے بھابھی کی پہلی سیاسی تقریر کو کسی نہ کسی طرح بے نظیر بھٹو شہید کی شخصیت سے موازنہ کرنے کی کوشش کی جو کہ سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے۔ بے شک ریحام خان کی شخصیت متاثر کن ہے اور واقعی قومی بھابھی ہیں ہماری، لیکن یوں بے نظیر سے مشابہ کرنا بے وقوفی نہیں تو اور کیا ہے؟
ذرا ٹویٹر پر نوون کین بی بے نظیر کی ہیش ٹیگ کو تو چیک کریں۔
ریحام خان بے شک ہماری قومی بھابھی اور سب کے لئے بیٹی، بہن اور ماں جیسی ہیں ۔ لیکن کاش کہ ان کی عزت اور ان کی محبت کو یوں پی ٹی آئی کے لئے ووٹ سے نہ جوڑا جااتا۔